خوشی، غم، معاشرتی طبقات، جذبات اور محبت کی مالا میں پروئے ’جیو ٹی وی‘ کا ڈراما سیریل ’رنگ محل‘ آخر کار اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔ گو کہ ڈرامے میں قدرے کم معروف اداکاروں کو کاسٹ کیا گیالیکن اس کے باوجود ’رنگ محل‘ کا جادو ریٹنگ کی دوڑ میں نمایاں رہا۔ شافعہ خان کے لکھے ہوئے ڈرامے کی ڈائریکشن زاہد محمود نے دی۔92 کی طویل اقساط پر مبنی اس ڈرامے میں کئی ڈرامائی موڑ آئے۔ جس کی وجہ سے ہر قسط کا بے چینی سے انتظار کیا جاتا۔ آخری قسط نے بھی مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے مگر ڈرامے کا اختتام شائقین کو خاص متاثر نہ کیا جس کا غصہ مداحوں نے سوشل میڈیا پر نکال ڈالا۔
مداح مایوس کیوں؟
ڈرامے میں مہ پارہ کا کردار پاکستانی ڈراموں میں دکھائے گئے روایتی بے سہارہ، مظلوم اور فرسودہ رویوں کی ماری خاتون کے بالکل برعکس تھا، مہ پارہ کے کردار کو ایک بااختیار، مضبوط اور باشعور لڑکی کے طور پر پیش کیا گیا۔ جس نے وقت اور حالات سے مجبور ہوکر حسب روایت آنسو نہیں بہائے بلکہ خاندانی سازشوں اور مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ اداکارہ سحر خان نے اپنے کردار کے ساتھ پورا انصاف کیا اور یوں وہ شہرت کی بلندیوں تک جاپہنچیں۔
منفی کردار نبھانے والے اداکار ہمایوں اشرف کی اداکاری بھی مداحوں کو بھائی لیکن ایک اور اداکار علی انصاری مداحوں کو متاثر نہ کرپائے اور اختتام میں شائقین نے سالار کو ڈرامے کا ہیرو قرار دیا۔ مداحوں کی جانب سے سالار کے طور پر عاصم محمود کی اداکاری اور شخصیت کو خوب پذیرائی ملی۔ ایک صارف نے لکھا کہ ڈرامے کا اختتام بہت برا تھا، اعتماد محبت کا سب سے اہم اور بنیادی عنصر ہے۔ ڈرامے کے ہیرو رعد، مہ پارہ سے محبت کا دعویٰ کرتا ہے لیکن اس پر بھروسہ نہیں کیا۔جب اسے اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔ سالار نے مہ پارہ پر اس وقت بھروسہ کیا جب سب اس کے خلاف تھے۔
Trust is the most important & basic element of love. Rayed claims love for Mahpara but didn’t trust her when she needed him most. Salar trusted MP when everyone was judging her character, supported her through thick and thin. Worst ending 😡😡#RangMahal pic.twitter.com/8fNHuVABzl
— 🆃🅰🆈🆈🅰🅱🅰 🆁🅰🆂🅾🅾🅻🦋 (@Tayyaba_Writes) October 6, 2021
ایک اور صارف نے ڈرامے کے اختتام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر رائٹر چاہتا تو ایک مثبت پیغام دے سکتا تھا کہ خواتین ان لوگوں کے پاس واپس نہ جائیں جو ان کے بھروسے کو ٹھیس پہنچائیں یا اُنہیں تکلیف دیں۔
#RangMahal so disappointed in the ending. The writer had such a strong platform to show women how to respect and believe in themselves and not go back to their abusers, but then again, what can you expect from pathetic writers and #GEOTV.
— Penguin Superman (@PenguinSuperMan) October 7, 2021
صارف بنت زبیر اقبال نے لکھا کہ سالار اور پری زاد جیسے لوگ دوسروں کی زندگی میں صرف اپنی خوشیاں قربان کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، ایسے افراد اپنے خواہشات کی طرح کسی کو نظر نہیں آتے۔
ڈرامے کا اختتام ایسا کیوں؟؟
ڈرامے کی رائٹر شافیہ خان نے ’تار‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈرامے میں تین مردوں کو دکھایا ہے جو ہمارے معاشرے کی عکاسی کرتے ہیں، سالار جو کہ لڑکیوں کیلئے آئیڈیل ہیں، رعدوہ ہے جس کو دیکھتے ہی محبت ہوجائے اور سہیل جو ہمارے معاشرے کی ایک تلخ حقیقت ہے، مہ پارہ کی شادی سالار سے ہوجاتی لیکن محبت شادی کا ایک لازم جزو ہے جو لڑکا اور لڑکی دونوں کی جانب سے ہو، ماہ پارہ سالار سے نہیں رعد سے محبت کرتی تھیں۔ اس لیے اس کی شادی رعد سے ہوئی۔
سالار جو ماہ پارا کیلئے اپنا سب کچھ گنوا بیٹھا تو مستقبل میں ایسے شخص پر بھروسہ کیسے کیے جائے۔
Discussion about this post