صبا اسلم عوامی دکھ درد اور ان کا حل تلاش کرنے میں سرگرم رہنے والی۔ صنف نازک کی آواز اور سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی جواں سال رہنما تھیں۔ نیو کراچی سیکٹر فائیو جے میں صبا اسلم کو اُس وقت چھریوں کے وار کرکے بے رحمی سے موت کی نیند سلا دیا گیا جب وہ اپنے مقدمے کے لیے عدالت کا رخ کرنے جارہی تھیں۔ 24برس کی باہمت اور پرجوش صبا زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسیں۔ صبا ہر ایک کے لیے امید کی کرن تھیں۔ جو نیو کراچی کی عوام کے لیے 5برس سے فلاحی تنظیم بناکر خدمت خلق میں مصروف رہیں۔ چائلڈ لیبر اور بیوہ خواتین کے حقوق کی بات کرتیں۔ پڑوسیوں کو کوئی مسئلہ درپیش ہوتا تو وہ صبا کا در کھٹکھٹا کر اپنی فریاد ان تک پہنچاتے۔ جس کے حل کے لیے صبا نکل پڑتیں۔
صبا کے متعلق کہا جاتا کہ وہ بے خوف اور نڈر رہنما تھیں۔ جو ہر مشکل اور ہر دشواری کا ڈٹ کر سامنا کرتیں۔۔ گلی محلوں میں صفائی ستھرائی کے لیے فعال رہتیں اور اسی بات پر ان کی پڑوسی غضنفر سے بھی تلخ کلامی ہوتی رہتی تھی، کئی بار نوبت جھگڑے تک بھی پہنچی ، جس کی صبا نے پولیس میں رپورٹ درج کرانا مناسب نہیں سمجھا اور یہی صبا کی سب سے بڑی غلطی بن گئی۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ صبا اسلم پر چھریوں کے وار کرکے خون میں نہلانے والا کوئی اور نہیں پڑوسی غضنفرہی ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ صبا جیسے ہی گھر سے باہر نکلیں تو ماسک پہنے موٹر سائیکل سواروں نے تیز دھار آلے سے اس کی کمر پر حملہ کیا اور یہ وار اس قدر بے دردی سے کیے گئے کہ تڑپتی ہوئی موت کی آغوش میں چلی گئیں۔
پولیس کے مطابق اس واردات میں پڑوسی غضنفراور اس کا بھائی ملوث ہے۔ مرکزی ملزم فرار ہے لیکن اس کے بھائیوں کو سلاخوں کے پیچھے کردیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر باہمت اور پرجوش اور سماجی رہنما صبا اسلم کے لیے ’جسٹس فار صبا اسلم‘ کا ہیش ٹیگ گردش میں ہے، جس میں ہر ایک کی یہی پکار ہے کہ صباکے گھر والوں کو انصاف ملے۔
Discussion about this post