پنجاب اسمبلی میں آج قائد ایوان کا انتخاب ہونا ہے۔ جس کے لیے جہاں اپوزیشن اتحاد کو حمزہ شہباز کی جیت کا یقین ہے، وہیں پی ٹی آئی اور قاف لیگ کے امیدوار پرویز الہٰی کا بھی دعویٰ ہے کہ وہ اس معرکے میں سرخرو ہوجائیں گے۔ پنجاب اسمبلی 371 ارکان پر مبنی ہے۔ جس میں پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 183 بتائی جاتی ہے قاف لیگ کے 10 ارکان ہیں۔ جبکہ نون لیگ کے 166 ارکان ہیں۔ پیپلز پارٹی کے 7 ارکان کی حمایت حمزہ شہباز کو حاصل ہے۔ اسی طرح ایوان میں 4 آزاد ارکان اور راہ حق پارٹی کا ایک رکن ہے۔ پنجاب کا نیا قائد ایوان بننے کے لیے 186 ارکان کی حمایت حاصل کرنا ضروری ہے۔
حمزہ شہباز کا دعویٰ ہے کہ انہیں علیم خان اور جہانگیر ترین گروپس کی حمایت حاصل ہے اور اسی لیے ان کے ارکان کی تعداد 200 سے زائد ہے۔ اسی طرح انہیں پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کی بھی حمایت حاصل ہے۔ دوسری جانب پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ ان کے پاس 189 ووٹ ہیں۔ یاد رہے کہ رواں ماہ حمزہ شہباز نے لاہور کے مقامی ہوٹل میں پنجاب اسمبلی کا علامتی اجلاس طلب کیا تھا جس میں انہیں 199 ووٹ حاصل ہوئے تھے۔
پنجاب اسمبلی کے آج ہنگامہ خیز اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کریں گے۔ جوحمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ بننے کے حامی ہیں۔
ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے دوست محمد مزاری کا کہنا تھا کہ منحرف ارکان انتخاب میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ان کے خلاف ائین کی شق 63 اے کے تحت بعد میں کارروائی عمل میں لائی جاسکے گی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اجلاس کی کارروائی پرامن انداز میں کرانے کے لیے ہر رکن کو اپنی ذمے داری ادا کرنی ہوگی۔
Discussion about this post