سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش میں ہے، جو کہ ٹی وی تجزیہ کار اوریا مقبول جان کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کی گئی ہے۔ جس میں نیم برہنہ افراد کو چند افراد مار پیٹ رہے ہیں۔ اوریا مقبول جان نے اس ٹوئٹ کے ساتھ تحریر کیا کہ ” سری لنکا کے کرپٹ وزرا عوام کےنرغے میں : سری لنکا پر پکسا خاندان بیس سال سے برسر اقتدار تھا ۔ ایک بھائی صدر ، دوسرا وزیراعظم ، تیسرا سپیکر چوتھا وزیر خزانہ ۔لوگ اٹھے تو پہلے ان کا خاندانی گھر جلایا او پھر ۔۔ ڈرو اس وقت سے جب اس ملک کے عوام ایسے ہی غصے میں بپھرے ہوئے نکل پڑے ۔” بظاہر انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ جن افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے وہ درحقیقت سری لنکن وزرا ہیں۔ جن کی عوام نے ملک میں معاشی بحران اور بدعنوانی پر انہیں مار مار کر لہولہان کردیا۔
سری لنکا کے کرپٹ وزراء عوام کےنرغے میں : سری لنکا پر پکسا خاندان بیس سال سے برسر اقتدار تھا ۔ ایک بھائی صدر ، دوسرا وزیراعظم ، تیسرا سپیکر چوتھا وزیر خزانہ ۔لوگ اٹھے تو پہلے ان کا خاندانی گھر جلایا او پھر ۔۔ ڈرو اسوقت سے جب اس ملک کے عوام ایسے ہی غصے میں بپھرے ہوئے نکل پڑے pic.twitter.com/6X90B6v8YW
— Orya Maqbool Jan (@OryaMaqboolJan) May 12, 2022
کیا متعلقہ ویڈیو وزرا کی ہی تھی؟
اس سلسلے میں سوشل میڈیا کا جائزہ لیں اور سری لنکن ذرائع ابلاغ کا مشاہدہ کریں تو یہ جان کر حیرت ہوتی ہے کہ جنہیں سری لنکن وزرا بتا کر عوام کے نرغے میں قرار دیا جارہا۔ وہ سری لنکن وزرا سرے سے ہیں ہی نہیں بلکہ قیدی ہیں۔ دراصل سری لنکن جیل حکام ان الزامات کی تحقیقات کررہے ہیں کہ رواں ہفتے کولمبو میں حکومت مخالف مظاہروں پر حملہ کرنے کے لیے جیل کے قیدیوں کو استعمال کیا گیا۔ سری لنکن سابق وزیراعظم مہندا راجا پاکسے نے ان قیدیوں سے پرامن حکومت مخالف مظاہروں پر حملہ کرایا۔ یہ وہ مظاہرین تھے جو مہندا راجا پاکسے کی برطرفی کا مطالبہ کررہے تھے۔ جن کی وجہ سے خوراک، ایندھن اور بجلی کی شدید قلت پیدا ہو گئی۔
کمشنر جنرل جیل تھشارا اپلڈینیا کا کہنا ہے کہ یہ قیدی واریکا اوپن جیل کیمپ سے تھے۔ ان قیدیوں کو بعد میں سیکوریٹی اہلکاروں نے حراست میں لیا۔ جن سے اگلوایا گیا کہ وہ کس طرح جیل سے فرار ہوئے تو انہوں نے مارپیٹ کے خوف سے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ویڈیو میں ان افراد نے جیل کا لباس نہیں پہنا تھا بلکہ وہ یونیفارم زیب تن کیا ہوا تھا، جو انہیں مظاہرین پر حملے کے لیے فراہم کیا گیا تھا اور حملے کی فوٹیجز سے اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ یہی وہ قیدی تھے۔ اس ساری معاملے کی کارروائی سری لنکن انسانی حقوق کمیشن کے حکم پر تحقیقات ہورہی ہے۔ کمشنر جنرل جیل کے مطابق ان قیدیوں کی تعداد 50 سے زائد ہے۔
قیدیوں کی تصدیق سری لنکن صحافی نے بھی کی
سری لنکا کے صحافی، رائٹر اور انسانی حقوق کے سماجی رہنما سن آندا دیش پریا نے بھی اسی ویڈیو کو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ثابت کرنے کے لیے ویڈیو شواہد سامنے آئے ہیں کہ مہندا راجا پاکسے نے 9 مئی کو پرامن مظاہرین پر حملہ کرنے کے لیے قیدی خریدے ہیں۔ یہ واریکا اوپن جیل کیمپ کے قیدی ہیں جنہیں جیلر رتھنا ئیکے نے منتقل کیا ہے۔
#SriLanka #GoHomeGota
Video evidence has surfaced to prove that Mahinda Rajapaksa has bought prisoners to attack peaceful protestors on 090522.
These are prisoners from open prison cam at Watarka and they have been transported by Jailer Rathnayake pic.twitter.com/F5ksWrwxzv— sunanda deshapriya (@sunandadesh) May 9, 2022
Discussion about this post