ممکن ہے کہ 2017میں جب ہسپانوی ہدایت کار الیکس پنا اور جیسس کولمینار نے ’منی ہائسٹ‘ کا پہلا سیزن بنا کر پیش کرنے کا سوچا ہو تو ان کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ ان کی یہ تخلیق آنے والے برسوں میں مقبولیت کے سب ہی ریکارڈز توڑ ڈالے گی۔ ایسی پروڈکشن بنے گی کہ دنیا بھر کے ناظرین اس کا بے چینی اور بے قراری کے ساتھ انتظار کریں گے اور آج یہ عالم ہے کہ اس کرائم ڈراما ایکشن ایڈونچر تخلیق کے 5ویں سیزن کا پہلا حصہ بیشتر ممالک میں جاری کردیا گیا ہے اور اس کی نمائش سے پہلے ہر کسی کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ خود گھڑی کی سوئیوں کو آگے کرکے ’منی ہائسٹ 5‘ کو وقت سے پہلے لے آئے۔
ابتدائی ناکامی کے بعد کامیابی
اب تک ہسپانوی تخلیق کے 4سیزن آئے ہیں، اور جب سے تیسرے سیزن کو نشر کرنے کے حقوق ’نیٹ فیلکس‘ کے پاس آئے تو اُس نے اس ٹی وی سیریز کی تشہیر پر ابتدا میں غیر معمولی اخراجات نہیں کیے بلکہ انگریزی میں ڈب کر پیش کردیا، لیکن اس کے باوجود ہر کوئی اس کے سحر میں مبتلا ہوا۔
’نیٹ فیلکس‘ کو بھی خیال آیا کہ اگر تشہیر کرتے تو نجانے کیا ہوتا۔ 2019میں ’منی ہائسٹ‘ کا کریز سر چڑھ کر بولا۔ اب اسے ہسپانوی زبان میں ہی پیش کیا جاتا ہے لیکن ہر ملک اپنی مقامی زبان کے اعتبار سے ’ سب ٹائلٹنگ‘ کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
عام طور پر ہر سیزن کو دو حصوں میں نشر کیا جاتا ہے اور اس بار 3ستمبر کو ’منی ہائسٹ 5‘ کا پہلا حصہ آیا ہے، جب کہ اگلا سیزن 2مہینے بعد 3دسمبر کو نشر کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ’منی ہائسٹ 5‘ کا آخری سیزن ہوگا، جس کے بعد مزید اس سیریز پر کام نہیں کیا جائے گا لیکن قیاس آرائی یہ بھی کی جارہی ہے کہ غیر معمولی مقبولیت اور شہرت ہسپانوی ہدایتکار اور ان کی پروڈکشن ہاؤس کو مجبور کردے کہ وہ ’یو ٹرن‘ لے کر اگلے سیزن کا اعلان بھی کردیں۔
کچھ یہ بھی اندازے لگا رہے ہیں کہ ’منی ہائسٹ 5‘ کا سیزن اور زیادہ مقبول بنانے کے لیے عین ممکن ہے کہ ’آخری‘ کہہ کر یہ ’پبلسٹی اسٹنٹ‘ ہو تاکہ پہلے سے زیادہ پرجوش اور تجس انداز میں اس سیریز کو دیکھا جائے۔
ٹی شرٹ سے ٹی وی سیریز تک
ہسپانوی ہدایتکار الیکس پنا اور جیسس کولمینار اگر ٹی شرٹ نہ خریدتے تو ان کے ذہن میں ٹی وی سیریز کی کہانی بھی نہ آتی، کیونکہ ٹی شرٹ پر ’ٹوکیو‘ لکھا تھا، تبھی دونوں نے سوچا کہ ایک ایسی ٹی وی سیریز بنائی جائے جس کے کرداروں کا نام دنیا کے مشہور شہروں کے نام پر ہو، تب ’منی ہائسٹ‘ کا بنیادی ڈھانچہ تخلیق کیا گیا۔ ہسپانوی زبان میں اس کا نام ’لا کاسا ڈی پاپیل‘ رکھا گیا، جس کے معنی ’دی ہاؤس آف پیپر‘ کے ہیں اور جب یہ سیریز ’نیٹ فلیکس‘ کے پاس آئی تو اُس نے اسے ’منی ہائسٹ‘ کا نام دیاتاکہ ہر ایک کی سمجھ میں آسکے۔
مرکزی کردار ادا کرنے والے الیورو مورتو کوئی 5 بار آڈیشن دینے کے بعد اس فلم کو حاصل کرنے میں سرخرو ہوئے۔ فلم پنڈت ، اس کہانی، ڈائریکشن اور تجس کے ساتھ ساتھ اداکاروں کی حقیقت سے قریب تر اداکاری کو فلم کی کامیابی قرار دیتے ہیں۔۔
کہانی گھومتی ہے ایک ایسے گروہ کے گرد جو ڈکیتیوں کی واردات منفرد اور اچھوتے انداز سے کرتا ہے۔ اس شاطر اور چالاک گروہ کے ارکان ماسک پہن کر اپنی کارستانیاں دکھاتے ہیں اور بعد میں یہ ماسک اس قدر مقبول ہوئے ہیں کہ عام زندگی میں بھی کئی افراد ان کا استعمال کرنے سے خود کو روک نہ پائے۔
ٹی وی سیریز کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ برازیلن فٹ بالر نیمار نے خود فرمائش کرکے اپنے لیے مہمان اداکار کا کردار لکھوایا اوروہ خود سیزن 3میں صرف ایک ہی جھلک کے لیے اسکرین پر جلوہ گر ہوئے۔ ہر سال ’منی ہائسٹ‘ بیشتر ٹی وی ایوارڈز کا میلہ لوٹ لیتی ہے۔ اس بار کیا کمال دکھاتی ہے، تو اس کی نمائش کے بعد اِس پر ہونے والے تبصروں سے ہی یہ معلوم ہوسکے گا۔ بہرحال اس وقت تو سوشل میڈیا پر ’منی ہائسٹ 5‘ ہر ملک میں ہیش ٹیگ بن کر مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔
Discussion about this post