پاکستان سپر لیگ میں اب تک وہی کچھ ہوتا آرہا ہےجو محمد رضوان چاہتے ہیں۔ ٹاس ہارنا یا جیتنا اب ان کے لیے بے معنی ہوگیا بلکہ چاہے وہ پہلے فیلڈنگ کریں یا بیٹنگ، جیت ان کی جھولی میں اس لیے آکر گرتی ہے کہ وہ بہترین حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملتان سلطانز کو اب تک کوئی ٹیم ہرانہیں پائی۔
پشاور زلمی کے خلاف میچ میں ٹاس ہارنے کے بعد جب ملتان سلطانز نے پہلے بیٹنگ کی تو رضوان اور شان مسعود نے کسی بھی مرحلے پر پشاور زلمی کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا۔ دونوں اوپنرز نے چھکے اور چوکوں کی برسات کردی۔ 85 رنز پر پہلا نقصان شان مسعود کی صورت میں اٹھانا پڑالیکن دوسری جانب رضوان کو کوئی روکنے والا نہیں تھا۔ جنہوں نے ایونٹ میں ایک اورنصف سنچری بنا ڈالی۔ صہیب مقصود برق رفتاری کےساتھ 25 رنز بناسکے۔
جس کے بعد ٹم ڈیوڈ کا لاٹھی چارج شروع ہوا۔ جنہوں نے صرف 19 گیندوں پر 51 رنز بنائے۔ اس میں 6 چھکے اور 2 چوکوں شامل تھے۔ رنز کی اس بہتی گنگا میں خوش دل شاہ نے بھی ہاتھ دھوئے۔ جنہوں نے وہاب ریاض کا آخری اوور لوٹ لیا۔ جبھی ملتان سلطانز کا اسکور صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر 222 رنز رہا۔ جس میں مین آف دی میچ رضوان کے 82 رنز نمایاں رہے۔ پشاور زلمی نے کئی یقینی کیچز ڈراپ کیے جبکہ باؤنڈری پر بھی غیر معمولی فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا۔
وہاب ریاض ایک بار پھر مہنگے ترین بالر ثابت ہوئے جنہوں نے صرف 24 گیندوں پر 55 رنز کا خزانہ لٹایا۔ جواب میں پشاور زلمی کی ٹیم بڑا ہدف دیکھ کر بکھری ہوئی نظر آئی۔ جس کی وکٹیں خزاں کے پتوں کی طرح گرتی رہیں۔ ٹاپ اسکورر بین کٹنگ 52 رنز بنا کر رہے۔جبکہ دوسری نمایاں بلے باز ززئی 43 رنز کے ساتھ ثابت ہوئے۔
ملتان سلطانز نے میچ 57 رنز سے جیتا۔ فاتح ٹیم کی طرف سے سب کامیاب بالرز عمران طاہر اور دھانی رہے، جنہوں نے تین تین کھلاڑیوں کا شکار کیا۔ یاد رہے دھانی پچھلا میچ نہیں کھیلے تھے۔
اس جیت کے بعد پشاور زلمی 5 میچز میں صرف 2 ہی جیت پائی ہے۔ جبکہ ملتان سلطانز اب تک ناقابل شکست ہے۔ اتوار کو شام میں کراچی کنگز پہلی جیت کے لیے اسلام آباد یونائیٹڈ سے ٹکرائے گی۔
Discussion about this post