اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے درآمد گاڑیوں پر مکمل پابندی لگادی ، تمام بینک کو پابند کردیا کہ وہ اب کسی صارف کو باہر سے گاڑی منگوانے پر قرضہ نہیں دیں گے۔ یہ اقدام اس لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ مہنگائی پر قابو اور تجارتی خسارے کو معتدل کیا جاسکے۔ اسٹیٹ بینک کے نئے قانون کے مطابق اب اگر آپ ہزار سی سی یا اسے زیادہ کی گاڑی لینے کا ارادہ کرتے ہیں یا اُس کے لیے قرضہ لینے کا سوچ رہے ہیں، تو اب آپ کو 30فی صد ڈاؤن پے منٹ کرنی ہوگی۔ اس سے قبل 15 فی صد ڈاؤن پے منٹ پر اچھی سی گاڑی حاصل کی جاسکتی تھی مگر اب ہزار سی سی یا اس سے اوپر کی گاڑی لینے پر جو قرضہ ملے گا، اس کی میچورٹی اب 5سال کے لیے ہوگی۔ اُس سے پہلے 7برسوں تک آپ اپنا قرضہ واپس کرسکتے تھے۔ اس اعتبار سے صارف کُل صرف 30لاکھ روپے تک کا کسی بھی بینک سے قرضہ لے سکتے ہیں، اِس سے زیادہ نہیں۔ مطلب یہ ہوا ہے کہ اب صارف کو اُن گاڑیوں کی تلاش کرنی ہوگی جو 30لاکھ روپے کے اندرآسانی کے ساتھ مل جائیں ۔ البتہ یہ نیا قانون ہزار سی سی سے کم کی گاڑیوں پر لاگو نہیں ہوتا۔ کیونکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان متوسط طبقے کو سپورٹ کرنا چاہتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت جو یہ کہتے ہوئے تھکتی نہیں کہ پاکستان اب معاشی طور پر مستحکم ہورہا ہے، تو اچانک سے پھر وہ ایسے اقدامات کیوں اٹھار رہی ہے، جس سے طلب میں کمی آسکے۔ اس کی تازہ مثال یہ ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہناتھا قومی پیداوار اگر 4 فی صد سے زیادہ ہوجائے گی تو اوو ر ہیٹڈ کنڈیشن میں اُس کا شمار ہوگا اور یہ ایک مصنوعی جی ڈی پی ہوگی۔اسی لیے حقیقت پسندانہ معاشی پیدوار کے لیے ضروری ہے کہ طلب اور رسد میں قدرتی طور پر بڑھے تاکہ مہنگائی اور تجارتی خسارے پرقابو پایا جاسکے۔ حالیہ دنوں میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود 25 پوائنٹس سے بڑھا کر اس بات کی نشاندہی کردی تھی کہ آئندہ اقدامات کے ذریعے قومی طلب کو کنٹرول لایا جاسکے۔اس کی مثال یہ ہے کہ اگست کے مہینے میں بقول اسٹیٹ بینک کے360بلین روپے کے قرضے تمام بینک سے صارفین نے حاصل کیے۔ اُس کو کم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کے یہ اقدامات تشریح معاشی تجزیہ کار یہ کر رہے ہیں کہ جب ہاتھ میں بہت سارے پیسے ہوں اور اُس مقدار کی چیزیں آپ کے ملک میں نہ ہوں تو بہت زیادہ پیسہ اور کم اشیا کے تگ ودو کی پالیسی سامنے آتی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے مطابق دنیا بھر میں مہنگائی بڑھ رہی ہے اور طلب اور رسد میں خاصا فرق ہے۔ خاص طور پر کورونا وبا کے بعد سپلائی سائیڈ میں کچھ اور وجوہات کی بنا پر مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ تو اس وجہ سے پاکستان میں بھی اشیا کی قلت ہوئی اور ساتھ ساتھ قومی پیدوار بھی بڑھنے لگی۔
Discussion about this post