تسلیم کیا جاتا تھا کہ ڈچ قوم قد و قامت میں دنیا کی دیگر اقوام کے مقابلے میں غیر معمولی ہوتے ہیں۔مگر اب تازہ ترین تحقیق اور سروے بتارہا ہے کہ لمبے تڑنگے مرد اور خواتین دھیرے دھیرے سکڑنا شروع ہوچکے ہیں اور اس بات کا انکشاف ہالینڈ کے ادارہ شماریات نے کیا ہے، جن کے مطابق گزشتہ 6دہائیوں سے ڈچ قوم کو لمبے قد کے ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔ 1958سے وہ یہ اعزاز برقرار رکھے ہوئے تھے لیکن اب لگتا یہی ہے کہ یہ اِن سے چھینا جارہا ہے۔ اس مقصد کے لیے 19سے 60سال کی عمر کے 7لاکھ 19ہزار افراد کو لے کر سروے کرایا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ 2001میں پیدا ہونے والے ڈچ مرد 1980میں جنم لینے والوں سے اوسطاً ایک سینٹی میٹر کم ہے جبکہ خواتین 4.1سینٹی میٹر چھوٹی۔
اس کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جارہی ہے کہ ہالینڈ میں دوسرے ممالک سے آکر بسنے والوں کی مقامی افراد سے شادی کے بعد جنم لینے والے بچے بھی ہیں لیکن قد و قامت تو اُن بچوں کی بھی رک گئی ہے، جن کے والدین ہی نہیں‘اُن کی 4نسلیں ہالینڈ میں پیدا ہوئیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اِس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جو بچے 2007کے مالی بحران میں یا غربت کے ماحول میں پیدا ہوئے ہو، حمل کے دوران ان کی ماؤں کو وہ خوراک میسر نہ ہوسکی، جو ماضی میں ہر خاتون کو ملتی تھی۔ خیال کیا جارہا ہے کہ عدم مساوات میں اضافہ بھی اس کی اہم وجہ ہو۔ سائنس دان غیر صحت بخش فاسٹ فوڈ کو اس کا ذمے دار ٹھہراتے ہیں۔ اس حوالے سے وہ امریکا کی مثال دیتے ہیں جہاں فاسٹ فوڈز کی وجہ سے ان گنت طبی مسائل درپیش ہیں۔
ماضی میں ڈچ مرد اور خواتین کے قد کے ریکارڈز
مشاہدے میں آیا تھا کہ 1930 میں پیدا ہونے والے ڈچ مردوں کی اوسط اونچائی 5 فٹ 7 انچ تھی۔ 1980 میں پیدا ہونے والوں کی 6 فٹ ہوئی، یعنی 50 برسوں میں 5انچ کی ترقی، بات کی جائے خواتین کی تو 1930 میں پیدا ہونے والی خواتین 5فٹ4انچ اور پھر 1980 میں پیدا ہونے والی خواتین 5فٹ 6انچ کی ہوتیں، گویاان کی لمبائی میں 2انچ کا اضافہ ہوا۔ ڈچ عوام یہ اعتراف کرتے ہیں کہ اگلے 20برس کے دوران اُن کے قد جیسے رک سے گئے ہیں۔
Discussion about this post